15 February 2012

معاشرتی برائی





ویسے تو معاشرے میں بہت سی برائیاں ہیں لیکن سب سے زیادہ آج کل جو نظر آرہی ہے وہ ہر نوجوان کے ہاتھوں میں موبائل فون۔
گزشتہ چند سالوں میں پاکستان میں جہاں دیگر سہولیات کی فراوانی ہوئی ہے وہیں موبائل فونز کے استعمال میں بھی بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت ہمارے ملک میں موبائل صارفین کی تعداد کروڑوں تک پہنچ چکی ہے اور ان سب میں جہاں کاروباری حضرات سمیت دیگر شعبوں سے وابستہ لوگ اس سہولت سے بھرپور فائدہ حاصل کررہے ہیں تو وہاں نوجوان طبقہ بھی ان موبائل فونز کا انتہائی فضول اور غیر ضروری استعمال کررہا ہے جن کو ہم ذہنی تماشہ بھی کہہ سکتے ہیں جس سے ہر بچّہ کھیل رہا ہے اور ذہنوں کو مفلوج کررہا ہے۔ میں دوسروں کو کیا کہوں میں خود اس برائی کا شکار ہوں لیکن ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے اور ہم اس زمانے کے ہیں تو اس سے آشنا تو ہوںگے ہی اور اب یہ ضروری بھی تو بن گیا ہے لیکن فضول چیزوں میں زیادہ استعمال ہورہا ہے اور اس کا فضول استعمال کم عمر کے نوجوان کررہے ہیں جنہیں اس کا صحیح استعمال نہیں پتہ اس کے آئے دن پیکیجیز نے بھی حد کردی ہے اور نوجوان نسل کو اس کا عادی بنا رہے ہیں۔ 'دن رات لگا تار' پیکیج نے تو نہ دن کا رکھا ہے  اور نہ رات کا۔
اس کے بے دریغ استعمال نے اب ہمارے معاشرے کی جڑوں کو کھوکلا کرنا شروع کردیا ہے موبائل فون کو اپنی تفریح اور بری عادتوں کی تسکین کا ذریعہ بنا لیا ہے۔
یہ ایسا عفریت ہے جو ہما ری اخلاقی ،مذہبی ،ایمانی اور قومی اقداروں کو بہت تیزی کے ساتھ ہڑپ کئے جا رہا ہے ۔ خدا کے لئے دولت اکٹھی کرنے کے جنون سے باہر نکل کر اپنے بچو ں کی طرف توجہ دیجئے کہیں ایسا نہ ہو کہ ہماری عدم توجہ اور اس سنگین معا ملے سے جان بوجھ کر چشم پوشی ہماری عزت اور وقار کے سا تھ ساتھ ہمیں اپنی اولاد سے محرومی ہی کا سبب نہ بن جائے.

3 comments: